انھوں نےتوقع کا اظہار کیا کہ پاکستان کی قیادت اپنے ملک میں استحکام لانے میں کامیاب ہو جائے گی۔بقول ان کے،’’ میرا خیال ہے کہ پاکستان موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کر لے گا۔ میں وہاں لوگوں سے، راہنماوں سے ملی ہوں، جو پر عزم ہیں کہ ان کا ملک خوشحال ہو۔ ہر ملک کے اپنے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔‘‘
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارا نظریہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں تجارت کو امداد پر فوقیت دی جائے۔ ہم تجارت پر یقین رکھتے ہیں، بھیک پر نہیں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی ہم منصب بلنکن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم آپ کی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بہتری کے خواہش مند ہیں اور چاہتے ہیں کہ امریکی اور پاکستانی بزنس کمیونٹی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر سکے۔
وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے پاکستانی ہم منصب کو اس ماہ کے اوائل میں ٹیلی فون پر وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے پر مبارکباد کے لیے ٹیلی فون کیا تھا اور غذائی تحٖفظ پر امریکہ کی میزبانی میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔
وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے، جو پارٹی کی قیادت کے ہمراہ لندن میں ہیں، ملاقات کے بعد اجلاس کی تفصیل تو نہیں بتائی البتہ اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر بتایا ہے کہ اس اجلاس کا اگلا دور جمعرات کو ہو گا جس کے بعد اتحادی جماعتوں کی حمایت سے یہاں ہونے والے فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔
نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس سے متعلق قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں اس اجلاس کے بعد کوئی بڑی خبر آنے والی ہے۔یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ لیگی رہنماؤں کی ملاقات میں آئندہ انتخابات، پنجاب میں حمزہ شہباز کی کابینہ اور پاور شیئرنگ سے متعلق اہم فیصلے ہو سکتے ہیں۔
اخباری اطلاعات کے مطابق شیریں مزاری نے اپنے خط میں کہا ہے کہ عمران خان کی قیادت والی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک اپنی تاریخ کے سب سے بڑے سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ اور ان کی حکومت کو شبہاز شریف کی قیادت والی حکومت سے تبدیل کیا گیا ہے جن پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کے متعدد مقدمات ہیں اور وہ ضمانت پر ہیں۔
اس کونسل کی صدارت وزیراعظم کریں گے۔ اس کے ممبران میں شاہد کاقان عباسی، احسن اقبال، وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل، سلیم مانڈوی والا، وزیر اطلاعات مریم ائرانگزیب، ڈاکٹر عائشہ غوث، مصدق ملک، طارق پاشا، میاں محمد منشا، عارف حبیب اور دیگر شامل ہیں۔
عمران خان نے مطالبہ کیا کہ ملک میں جلد ازجلد انتخابات کا اعلان کیا جائے۔ ہم ایک جمہوری پارٹی ہیں اور جمہوریت چاہتے ہیں لیکن کبھی بھی اس سیلیکٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے اور الیکشن کا اعلان ہونے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ لندن میں ہائیڈ پارک اس لیے جانا جاتا ہے کہ کوئی بھی شخص کسی بھی حکومت، ادارے یا فرد کے خلاف ایک مخصوص کارنر میں کھڑے ہو کچھ بھی بول سکتا ہے اور اس کے اس اظہار بیان پر ملکی قانون اس کو گرفت میں نہیں لے سکتا
سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے مطابق نواز شریف چاہتے ہیں کہ کل الیکشن ہوجائیں لیکن الیکشن کمیشن آئینی ترامیم کی وجہ سے نئی حلقہ بندیوں پر کام کر رہا ہے۔
وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ یہ صدارتی حکم نامہ افغانستان کے عوام تک فنڈ کی ترسیل کے لیے ایک راستہ فراہم کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے اور اس سے یہ رقوم ، بیان کے مطابق، ''طالبان کے بد نیت عناصر کے ہاتھوں سے بھی دور رکھی جائیں گی''
اقوام متحدہ میں اسناد کی منظوری دینے والی کمیٹی میں باہاماس، بھوٹان، چلی، چین، روس، سیرا لیون، سویڈن اور امریکہ کے نمائندے موجود ہیں۔ مارگریٹ بشیر کی رپورٹ کے مطابق افغانستان اور میانمار کی حکومتوں کا بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہ ہونا، اس کمیٹی کے فیصلوں کے طریقہ کار کو پیچیدہ بنا رہا ہے
تجزیہ کار طاہر خان کا کہنا ہے کہ سابق صدر حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی اہمیت سے انکار نہیں لیکن فی الوقت ان کا کردار تو کیا ان کو حاصل آزادی بھی، ان کے بقول، بہت محدود ہے۔
لارڈ نذیر احمد کو لیبر پارٹی کے لیے طویل عرصہ کام کرنے پر سال 2019 میں ہاؤس آف لارڈز کا رکن بنایا تھا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے مسلمان رکن تھے۔ اس سے قبل 1998 میں انہیں وزیرِ اعظم ٹونی بلئیر کی سفارش پر 'لائف پئیر' بنایا گیا تھا جو کہ برطانوی نظام میں بہت ہی نوبیل ذمہ داری ہوتی ہے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی پر سات سال سے کام ہو رہا تھا، ہم نے قومی سلامتی پالیسی پر از سرنو کام کر کے اسے مرتب کیا ہے۔ ان کے بقول، ''یہ تاریخی کامیابی ہے''
ابلاغ اور سیاسیات کے علوم کسی راہ نما کے لیے زبان اور بیان پر عبور کو کیوں اہم سمجھتے ہیں؟ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ریمارکس ان کے لیے اور ملک کے لیے کیا مشکلات پیدا کر رہے ہیں؟ فواد چوہدری کے نزدیک زبانی تقریر دل کی ترجمانی ہے تو احسن اقبال اس کو غیر سنجیدگی کہتے ہیں، ماہرین کیا کہتے ہیں؟
گزشتہ برسوں میں بنگلہ دیش کے اندر جن متعدد افراد کو 1971 میں پاکستان سے علیحدگی کی تحریک کے زمانے میں قتل و غارت کے الزامات کے تحت عدالت سے سزائیں سنائے جانے کے بعد پھانسی دی گئی جن کا تعلق اس وقت کی پاکستانی فوج سے بتایا جاتا ہے۔
پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے سربراہ، ڈاکٹر طاہر اشرف نے وی او اے کو بتایا کہ ان کے پاس اسکاٹ لینڈ یارڈ کیسوں کے تجزیے کے لیے نمونے بھجواتی ہے اور دنیا بھر میں امریکہ، جرمنی اور اسکینڈے نیویں ملکوں سمیت دنیا کے گیارہ ملکوں سے کیسیز آتے ہیں
مزید لوڈ کریں